آؤ کہ اب تو جرأت جرم سخن کریں
آؤ کہ اب تو جرأت جرم سخن کریں
فکر سخن کو چھوڑ کے فکر چمن کریں
دامن گلوں کے چاک ہیں کلیاں ہیں دل فگار
خاموش رہ کے ظلم یہ کب تک سہن کریں
پرواز پر ہے روک چہکنا بھی ہے گناہ
کب تک قبول ہم یہ نظام چمن کریں
کافی نہیں ہے خدمت لوح و قلم فقط
اب وقت ہے کہ خدمت دار و رسن کریں
اوہام کے اندھیروں کو جڑ سے اکھاڑ کر
روشن چراغ حق سے فضائے وطن کریں
لاشوں کے ڈھیر پر جو سیاست ہیں کر رہے
ان قاتلوں سے پاک یہ ارض وطن کریں
رشیوں کی سرزمیں پہ لٹیروں کا راج ہے
آزاد آؤ وادیٔ گنگ و جمن کریں
کب سے لہولہان ہے وادی چنار کی
آباد پھر سے آؤ وہ رشک عدن کریں
کب تک لڑیں گے اپنے پڑوسی سے دوستو
لے دے کے ختم کیوں نہ فساد کہن کریں
شیطان کو اکیلے ہرانا محال ہے
مل کر چلو مقابلۂ اہرمن کریں
اہل وطن کو نیند سے بیدار جو کرے
اہل سخن بھی آج نمایاں وہ فن کریں
مظلوم کے بچاؤ میں لڑنا ہی ہے جہاد
موقع ملے تو ہم بھی فدا جان و تن کریں
جو حکم نامے اور جو فتوے سناتے ہیں
آؤ کہ آج بند وہ سارے دہن کریں
دیکھو نہ پست ہوں کبھی یارو یہ حوصلے
باقی ہے بوند خون کی جب تک جتن کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.