عارض یار نہیں عکس فگن پانی میں
عارض یار نہیں عکس فگن پانی میں
گل شاداب کا پھولا ہے چمن پانی میں
آہ سوزاں ہو اگر شعلہ فگن پانی میں
آگ کس طرح سے پیدا ہو جلن پانی میں
زلف مشکیں کے تصور میں اگر روتا میں
ڈوب جاتا ابھی صحرائے ختن پانی میں
آؤ شاید کہ لب حوض ہیں زلفیں کھولیں
نظر آتا ہے مجھے چاند گہن پانی میں
پان کھا کر جو وہ منہ دھوئے کنار دریا
سنگریزے ہوئے ابھی لعل یمن پانی میں
مچھلیاں سیکڑوں مثل دل عشاق پھنسیں
گر کھلے کاکل پر پیچ و شکن پانی میں
آتش رشک سے اغیار جلے جاتے ہیں
مجھ سے چھینٹیں نہ لڑو مشفق من پانی میں
جوش گریہ جو یہی ہے تو فلک مثل حباب
ڈوب جائے گا بہ یک چشم زدن پانی میں
بیٹھتا ہے مرا یوں شدت گریہ سے دل
جیسے بیٹھے کوئی دیوار کہن پانی میں
آبدار ایسی غزل لکھی کہ باقیؔ جو سنیں
پھینک دیں اپنا کلام اہل سخن پانی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.