عاشق کے دل میں اور تری آرزو نہ ہو
عاشق کے دل میں اور تری آرزو نہ ہو
اس باغ کا تو پھول ہو پھر اس میں بو نہ ہو
اے درد عشق خانۂ دل گھر ترا سہی
آباد یہ مکان تو جب ہو کہ تو نہ ہو
میں رنگ دیکھ کر نہ کروں گا یقیں کبھی
جب تک عدو کے خون کی خنجر میں بو نہ ہو
چاک دل رقیب کی جب فکر کیجیے
پہلے یہ دیکھ لیجیے پہلا رفو نہ ہو
اس فکر میں کچھ ان سے نہ ہم بات کر سکے
یہ گفتگو نہ ہو کہیں وہ گفتگو نہ ہو
مجھ کو جناب شیخ کی دعوت ضرور ہے
ایسی کہیں شراب ملے جس میں بو نہ ہو
مٹی کی مورت اس سے تو اے داغؔ خوب ہے
معشوق کیا جو شوخ نہ ہو خوش گلو نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.