آشوب روزگار ستائے تو کیا کریں
آشوب روزگار ستائے تو کیا کریں
ہم دل جلوں کو اور جلائے تو کیا کریں
ظالم تھے غیر غیر تھے غیروں کا ذکر کیا
اپنے ہی گھر میں چین نہ آئے تو کیا کریں
دشمن نظر اٹھائے تو آنکھیں نکال لیں
بھائی کو بھائی آنکھ دکھائے تو کیا کریں
وہ دل نواز جس پہ ابھی دل کو ناز ہے
دشمن نواز بن کے دکھائے تو کیا کریں
ہم چاہتے تو ہیں کہ سکوں آشنا رہیں
دل ہی اگر قرار نہ پائے تو کیا کریں
اپنا بنا کے دوست ہی ماریں وطن سے دور
قسمت اگر یہ دن بھی دکھائے تو کیا کریں
زیدیؔ ہمیں تو عہد وفا کا خیال ہے
اس بے وفا کو شرم نہ آئے تو کیا کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.