آستاں سے تیرے اپنا سر اٹھا لے جاؤں گا
آستاں سے تیرے اپنا سر اٹھا لے جاؤں گا
ایک دن یہ راہ کا پتھر اٹھا لے جاؤں گا
زندگی کی رہگزر ہموار یا دشوار ہو
بار غم ہر حال میں دل پر اٹھا لے جاؤں گا
میری آوارہ خرامی کے نشاں رہنے بھی دو
میں انہیں گلیوں میں پھر آ کر اٹھا لے جاؤں گا
گردش افلاک تھم جائے گی رک جائے گا وقت
دشت وحشت میں جب اپنا گھر اٹھا لے جاؤں گا
صبح کا تھا منتظر آئی تو ہوں اس فکر میں
اب کہاں میں رات کا بستر اٹھا لے جاؤں گا
رہ گیا ہے اب یہی اک میرے حصے کا ضیاؔ
دل جو ہے ہر درد کا خوگر اٹھا لے جاؤں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.