آتے ہیں اور تصویر ہو جاتے ہیں خواب
آتے ہیں اور تصویر ہو جاتے ہیں خواب
خوابوں میں ہی تعبیر ہو جاتے ہیں خواب
کھلتے ہیں آنکھوں میں گلابوں کی طرح
اور دل میں جا کر تیر ہو جاتے ہیں خواب
اس خواب کو آنکھوں میں ہی ڈھانپے رکھو
کھلنے سے بے توقیر ہو جاتے ہیں خواب
زنجیر کرتا ہے کوئی منظر مجھے
پھر دفعتاً زنجیر ہو جاتے ہیں خواب
اس راہ پر دنیا کی اس شہراہ پر
ہم سے کئی دلگیر ہو جاتے ہیں خواب
چلتا ہوں لیکن نیند کے نرغے میں ہوں
لکھتا نہیں تحریر ہو جاتے ہیں خواب
کھلتی ہیں جب آنکھیں تو دکھتا کچھ نہیں
سب آفتاب اور میرؔ ہو جاتے ہیں خواب
- کتاب : محبت جب نہیں ہوگی (Pg. 72)
- Author : آفتاب حسین
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.