Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اب اتنی ارزاں نہیں بہاریں وہ عالم رنگ و بو کہاں ہے

سراج لکھنوی

اب اتنی ارزاں نہیں بہاریں وہ عالم رنگ و بو کہاں ہے

سراج لکھنوی

MORE BYسراج لکھنوی

    اب اتنی ارزاں نہیں بہاریں وہ عالم رنگ و بو کہاں ہے

    قفس میں بیٹھے رہو اسیرو ابھی نشیمن بہت گراں ہے

    گزر رہا ہے جو دل پہ عالم عیاں نہ ہونے پہ بھی عیاں ہے

    ابھی فقط قصد ہے فغاں کا ابھی سے چہرہ دھواں دھواں ہے

    کہیں قیامت نہ اٹھ کھڑی ہو زمین ملتی ہے آسماں سے

    بڑی نزاکت کی یہ گھڑی ہے مری جبیں ان کا آستاں ہے

    یہ خشک لب یہ اداس چہرہ یہ مضمحل مضمحل سے آنسو

    یہی فسانہ یہی حقیقت یہی خموشی یہی زباں ہے

    یہ سب ہے نیرنگ آب و دانہ کہاں ہوں میں آہ کیا بتاؤں

    یہی ہیں بس میرے دو ٹھکانے قفس نہیں ہے تو آشیاں ہے

    چراغ ہیں آسماں کے ٹھنڈے وہ بجلیاں سرد پڑ گئیں سب

    نہ اب وہ طوفان رنگ و بو ہے نہ اب چمن ہے نہ آشیاں ہے

    دھواں چھٹا شعلے رقص میں ہیں نظر اٹھا دیکھ روشنی میں

    یہ تجھ کو کیا ہو گیا ہے ہمدم ترا نہیں میرا آشیاں ہے

    عروج پر ہے مرا مقدر کہ طشت از بام ہے اسیری

    زمانے کا انقلاب دیکھو قفس کے سائے میں آشیاں ہے

    وہی غریبوں کا بھی خدا ہے بہت ہے جینے کو یہ سہارا

    سراجؔ اس دور سے گزرنا مگر بڑا سخت امتحاں ہے

    مأخذ:

    Shola-e-Aawaz (Pg. e-76 p-75)

    • مصنف: سراج لکھنوی
      • اشاعت: 1920
      • ناشر: نظامی پریس، لکھنؤ
      • سن اشاعت: 1920

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے