اب کے عجب سفر پہ نکلنا پڑا مجھے
اب کے عجب سفر پہ نکلنا پڑا مجھے
راہیں کسی کے نام تھیں چلنا پڑا مجھے
تاریک شب نے سارے ستارے بجھا دیے
میں صبح کا چراغ تھا جلنا پڑا مجھے
یاران دشت رونق بازار بن گئے
سنسان راستوں پہ نکلنا پڑا مجھے
ہر اہل انجمن کی ضرورت تھی روشنی
میں شمع انجمن تھا پگھلنا پڑا مجھے
ظالم بہت ہے شدت احساس آگہی
اکثر پرائی آگ میں جلنا پڑا مجھے
راہوں کے پیچ و خم میں بلا کے طلسم تھے
چلنا بڑا محال تھا چلنا پڑا مجھے
آساں نہیں تھا ظلمت شب سے مقابلہ
سر پر جلا کے آگ پگھلنا پڑا مجھے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 22.03.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.