اب کے برس بھی قصے بنیں گے کمال کے
اب کے برس بھی قصے بنیں گے کمال کے
پچھلا برس گیا ہے کلیجہ نکال کے
پھرتے تھے جن کے کاندھوں پہ ہم ہاتھ ڈال کے
وہ دوست ہو گئے ہیں سبھی ساٹھ سال کے
اپنی طرف سے سب کی دلیلوں کو ٹال کے
منوا لے اپنی بات کو سکہ اچھال کے
یہ خط کسی کو خون کے آنسو رلائے گا
کاغذ پہ رکھ دیا ہے کلیجہ نکال کے
مانا کہ زندگی سے بہت پیار ہے مگر
کب تک رکھو گے کانچ کا برتن سنبھال کے
اے میر کارواں مجھے مڑ کر نہ دیکھ تو
میں آ رہا ہوں پاؤں سے کانٹے نکال کے
تم کو نیا یہ سال مبارک ہو دوستو
میں زخم گن رہا ہوں ابھی پچھلے سال کے
غم کی طرح خوشی میں نہ رونا پڑے کہیں
رکھنا خلیلؔ ایک دو آنسو سنبھال کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.