اب کے گھر لوٹا تو سب بدلے ہوئے منظر ملے
اب کے گھر لوٹا تو سب بدلے ہوئے منظر ملے
بستروں پر گرد تھی بوسیدہ بام و در ملے
ظالموں نے حق پرستی کا لیا جب امتحاں
دار پر ہم جاں نثاران وطن کے سر ملے
آسماں کو اوڑھ کر سو جائیے فٹ پاتھ پر
کیا ضروری ہے کہ ہر بے گھر کو اک چادر ملے
دوستوں سے ہم نے چاہی تھی پذیرائی مگر
طنز میں لپٹے ہوئے الفاظ کے نشتر ملے
شاید اب کی بار ہم کو دیکھ کر پہچان لے
وہ وفا نا آشنا ممکن ہے خود بڑھ کر ملے
اک مسلسل جستجو ہے اور خوابوں کا سفر
اک زمانہ ہو گیا ہے ہم کو اپنا گھر ملے
گرمیٔ ذوق عمل تجھ کو مبارک راہ رو
بات تو جب ہے کہ منزل تجھ سے خود آ کر ملے
کھڑکیاں کھولی گئی تھیں روشنی کے واسطے
اور نتیجہ یہ ہوا شعلوں کی زد میں گھر ملے
شان ہے اس وقت رزمیؔ عظمت کردار کی
جو تری دستار چھینے اس کو تیرا سر ملے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.