اب کیا سوچیں کیا حالات تھے کس کارن یہ زہر پیا ہے
اب کیا سوچیں کیا حالات تھے کس کارن یہ زہر پیا ہے
ہم نے اس کے شہر کو چھوڑا اور آنکھوں کو موند لیا ہے
اپنا یہ شیوہ تو نہیں تھا اپنے غم اوروں کو سونپیں
خود تو جاگتے یا سوتے ہیں اس کو کیوں بے خواب کیا ہے
خلقت کے آوازے بھی تھے بند اس کے دروازے بھی تھے
پھر بھی اس کوچے سے گزرے پھر بھی اس کا نام لیا ہے
ہجر کی رت جاں لیوا تھی پر غلط سبھی اندازے نکلے
تازہ رفاقت کے موسم تک میں بھی جیا ہوں وہ بھی جیا ہے
ایک فرازؔ تمہیں تنہا ہو جو اب تک دکھ کے رسیا ہو
ورنہ اکثر دل والوں نے درد کا رستہ چھوڑ دیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.