اب نہیں ہے شاعری محدود بس محبوب تک
اب نہیں ہے شاعری محدود بس محبوب تک
آج کے شاعر ہیں پہنچے نت نئے اسلوب تک
ایک بس ہم ہی نہیں ہیں ہجر کے مارے یہاں
سلسلہ یہ پوہنچتا ہے حضرت یعقوب تک
لوگ کیوں بدنام کرنے پر تلے ہیں اب اسے
نام بھی جس کا نہیں مجھ سے ہوا منسوب تک
وقت کیا بدلا کہ یوں کرنے لگے خانہ خراب
جام جم پیتے تھے جو پہنچے ہیں اب مشروب تک
گھر کو جانا پڑ گیا ہے چھوڑ کر دشت جنوں
ہے سفر درپیش ہم کو خوب تر سے خوب تک
ایسے لوگوں پر بھلا کیسے نہ پھر آئیں عذاب
جو گنہ کرنے کو بھی سمجھیں نہیں معیوب تک
ہم نے جانا ہے کہاں شہزادؔ مسجد کے سوا
طالبوں کی دوڑ ہوتی ہے فقط مطلوب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.