اب تو ہر چیز نظر آتی ہے خوابوں جیسی
اب تو ہر چیز نظر آتی ہے خوابوں جیسی
بس رہی ہے کوئی شے آنکھوں میں نیندوں جیسی
آج ماتھے پہ شکن ابھری ہے دیکھو تو سہی
ٹیڑھی میڑھی مرے ہاتھوں کی لکیروں جیسی
ہار پھولوں کے بہت شوق سے پہنے ہم نے
وہ لطافت نہ وہ خوشبو تری بانہوں جیسی
ان اشاروں میں کنایوں میں ہے کیا لطف کلام
حرکتیں کرتے ہو بے کار ہی گونگوں جیسی
ایسے حالات میں سوجھے گی بھی کیا بات نئی
کیفیت ذہن کی جب ہو تہی جیبوں جیسی
یہ کوئی ڈھونگ نیا تم نے رچایا تو نہیں
شکل کیوں اپنی بنا لی ہے مریضوں جیسی
لوگ دعوے تو بہت کرتے ہیں اونچے اونچے
زندگی اپنی بنائیں تو رسولوں جیسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.