اب وہ بیتابی جاں کاہے کی وحشت کیسی
اب وہ بیتابی جاں کاہے کی وحشت کیسی
اس سے بچھڑے ہیں تو حاصل ہے فراغت کیسی
جان ہم کار محبت کا صلہ چاہتے تھے
دل سادہ کوئی مزدور ہے اجرت کیسی
عمر کیا چیز ہے احساس زیاں کے آگے
ایک ہی شب میں بدل جاتی ہے صورت کیسی
شمع خیمہ کوئی زنجیر نہیں ہم سفراں
جس کو جانا ہے چلا جائے اجازت کیسی
اس زمیں پر مرے یکتا ترے تمثال بہت
آئنہ خانے میں آیا ہے تو حیرت کیسی
دل اگر دل ہے تو دریا سے بڑا ہونا ہے
سر اگر سر ہے تو نیزوں سے شکایت کیسی
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 66)
- Author :عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.