ابھی گرج کر برس پڑے گا یہی میں پاگل سمجھ رہا تھا
ابھی گرج کر برس پڑے گا یہی میں پاگل سمجھ رہا تھا
وہ کوئی ٹکڑا خیال کا تھا جسے میں بادل سمجھ رہا تھا
برس نہ جائیں کہیں یہ آنکھیں جو نم بھی ہوں تو سنبھل سنبھل کر
ذرا سی سہمی ہوئی تھیں پلکیں ذرا سا کاجل سمجھ رہا تھا
کہاں یہ الجھے کہاں یہ سلجھے کہاں یہ مچلے کہاں یہ سنبھلے
کہ وقت کی سب نزاکتوں کو تمہارا آنچل سمجھ رہا تھا
یہ کیا کرشمے سے کوئی کم ہے کسی نے دیکھا نہ اس کو جانا
بہت دنوں سے زمانہ پھر بھی اسے مکمل سمجھ رہا تھا
جو ایک منظر گزر رہا تھا تھما ہوا ہے وہ میرے دل میں
نہ جانے کیوں میں کسی نگر کو بتوں کا جنگل سمجھ رہا تھا
یہ صرف دھوکا تھا اس نظر کا یا کوئی مقصد چھپا تھا اس میں
تو اس کے ہی رو بہ رو تھا دیپکؔ تجھے وہ اوجھل سمجھ رہا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.