ابھی اک دفعہ تھی ملی نظر ہوئے دل ربا کہ بچھڑ گئے
ابھی اک دفعہ تھی ملی نظر ہوئے دل ربا کہ بچھڑ گئے
کسی اجنبی سے ذرا ذرا ہوئے آشنا کہ بچھڑ گئے
مجھے ہم سفر جو عزیز تھا مجھے ہم سفر وہ ملا نہیں
نہ سفر میں وہ مرے ساتھ ہے مرے پاس آ کہ بچھڑ گئے
ہوئی ہے دعا جو قبول اب مجھے راستے میں ملی تھی وہ
وہ مجھے دکھی میں اسے دکھا ہوا سامنا کہ بچھڑ گئے
سبھی کشتیوں پہ سوار تھے مرا ہم نشیں تو دکھا نہیں
مری بات سن مرے ناخدا ذرا ٹھہر جا کہ بچھڑ گئے
کسی بے وفا سے ہوں قربتیں یہ کسی عذاب سے کم نہیں
اے مرے خدا ترا شکریہ یہ سہی ہوا کہ بچھڑ گئے
یہی قسمتوں کا زوال تھا مری زیست میں نہ وصال تھا
کبھی رو کے ہم سے بچھڑ گئے کبھی مسکرا کہ بچھڑ گئے
کسی بے وفا سے لگا کے دل نہ کیا کرو یہ شکایتیں
اسے احرسؔ اپنی وفائیں دیں ہوئی کیا خطا کہ بچھڑ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.