ابھی رنج سفر کی ابتدا ہے
ابھی سے جی بہت گھبرا رہا ہے
دئے بجھنے لگے ہیں طاقچوں میں
ہر اک شے پر اندھیرا چھا رہا ہے
ہوا شاخوں میں چھپ کر رو رہی ہے
نہ جانے کیسا موسم آ رہا ہے
ٹھٹھرتی رت میں زخمی انگلیوں سے
ہمیں دریا میں سونا ڈھونڈھنا ہے
اسی امید پر بن باس کاٹیں
ہمیں بھی ایک دن گھر لوٹنا ہے
بہت چاہوں کہ میں بھی ہاتھ اٹھاؤں
مرے ہونٹوں پہ لیکن بد دعا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.