Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ابھی تو ساتھ رہتا ہے مری پرچھائیاں بن کر

عبدالمنان صمدی

ابھی تو ساتھ رہتا ہے مری پرچھائیاں بن کر

عبدالمنان صمدی

MORE BYعبدالمنان صمدی

    ابھی تو ساتھ رہتا ہے مری پرچھائیاں بن کر

    بچھڑنے پر رہے گا وہ مری تنہائیاں بن کر

    بدن پر اسقدر بارش مرے ہوتی ہے بوسوں کی

    کہ جب بانہیں تری مجھ پر کھلی ہوں ڈالیاں بن کر

    یقیں ہے جس طرف سے تیری آمد کا مجھے جاناں

    وہیں آنکھیں بچھا رکھی ہیں گھر کی کھڑکیاں بن کر

    تری یادوں سے وابستہ مرا کمرہ مرا بستر

    وہی یادیں ابھرتی ہیں مری انگڑائیاں بن کر

    بظاہر تو کبھی نزدیک وہ آتا نہیں میرے

    مگر وہ ساتھ رہتا ہے مری تنہائیاں بن کر

    ابھی تو عشق باقی ہے ادھوری ہے محبت بھی

    کھنکنا ہے ابھی ہاتھوں میں تیری چوڑیاں بن کر

    مہذب جن کو سمجھا تھا سلیقہ جن میں جانا تھا

    وہی الفاظ نکلے ہیں زباں سے گالیاں بن کر

    بہت خاموش رہتا ہے کبھی دل کچھ نہیں کہتا

    اکیلے میں دھڑکتا ہے مگر سرگوشیاں بن کر

    کہ آتش میں محبت کی بدن اس کا جلے کیسے

    گلے لگتا ہے ماچس کی وہ گیلی تیلیاں بن کر

    محبت سے کبھی تم نے ہمیں جو پھول بھیجے تھے

    کتابوں میں وہ ہیں محفوظ بکھری پتیاں بن کر

    گزرتے وقت نے ان کا بدن بوسیدہ کر ڈالا

    وہی جو لڑکیاں اڑتی تھیں یارو تتلیاں بن کر

    جنہیں سوکھا سمجھ کر تم نے جن پر خاک ڈالی تھی

    انہی پتوں کی رت گونجی ہے گھر میں تالیاں بن کر

    وہی سب پرچیاں جن پر تمہارا نام لکھا تھا

    وہی آنکھوں میں چبھتی ہیں ہمارے کرچیاں بن کر

    دہک اٹھا بدن اس کا ہمارے شعلۂ لب سے

    جلا لیکن بدن اپنا بھی آتش بازیاں بن کر

    مسائل زندگی میں جو مری درپیش تھے اب تک

    وہ کل شب حل ہوئے لیکن مری رسوائیاں بن کر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے