ابھی تو ساتھ رہتا ہے مری پرچھائیاں بن کر
ابھی تو ساتھ رہتا ہے مری پرچھائیاں بن کر
بچھڑنے پر رہے گا وہ مری تنہائیاں بن کر
بدن پر اسقدر بارش مرے ہوتی ہے بوسوں کی
کہ جب بانہیں تری مجھ پر کھلی ہوں ڈالیاں بن کر
یقیں ہے جس طرف سے تیری آمد کا مجھے جاناں
وہیں آنکھیں بچھا رکھی ہیں گھر کی کھڑکیاں بن کر
تری یادوں سے وابستہ مرا کمرہ مرا بستر
وہی یادیں ابھرتی ہیں مری انگڑائیاں بن کر
بظاہر تو کبھی نزدیک وہ آتا نہیں میرے
مگر وہ ساتھ رہتا ہے مری تنہائیاں بن کر
ابھی تو عشق باقی ہے ادھوری ہے محبت بھی
کھنکنا ہے ابھی ہاتھوں میں تیری چوڑیاں بن کر
مہذب جن کو سمجھا تھا سلیقہ جن میں جانا تھا
وہی الفاظ نکلے ہیں زباں سے گالیاں بن کر
بہت خاموش رہتا ہے کبھی دل کچھ نہیں کہتا
اکیلے میں دھڑکتا ہے مگر سرگوشیاں بن کر
کہ آتش میں محبت کی بدن اس کا جلے کیسے
گلے لگتا ہے ماچس کی وہ گیلی تیلیاں بن کر
محبت سے کبھی تم نے ہمیں جو پھول بھیجے تھے
کتابوں میں وہ ہیں محفوظ بکھری پتیاں بن کر
گزرتے وقت نے ان کا بدن بوسیدہ کر ڈالا
وہی جو لڑکیاں اڑتی تھیں یارو تتلیاں بن کر
جنہیں سوکھا سمجھ کر تم نے جن پر خاک ڈالی تھی
انہی پتوں کی رت گونجی ہے گھر میں تالیاں بن کر
وہی سب پرچیاں جن پر تمہارا نام لکھا تھا
وہی آنکھوں میں چبھتی ہیں ہمارے کرچیاں بن کر
دہک اٹھا بدن اس کا ہمارے شعلۂ لب سے
جلا لیکن بدن اپنا بھی آتش بازیاں بن کر
مسائل زندگی میں جو مری درپیش تھے اب تک
وہ کل شب حل ہوئے لیکن مری رسوائیاں بن کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.