ابھی زمین کو سودا بہت سروں کا ہے
ابھی زمین کو سودا بہت سروں کا ہے
جماؤ دونوں محاذوں پہ لشکروں کا ہے
کسی خیال کسی خواب کے سوا کیا ہیں
وہ بستیاں کہ جہاں سلسلہ گھروں کا ہے
افق پہ جانے یہ کیا شے طلوع ہوتی ہے
سماں عجیب پر اسرار پیکروں کا ہے
یہ شہر چھوڑ کے جانا بھی معرکہ ہوگا
عجیب ربط عمارت سے پتھروں کا ہے
وہ ایک پھول جو بہتا ہے سطح دریا پر
اسے خبر ہے کہ کیا دکھ شناوروں کا ہے
اتر گیا ہے وہ دریا جو تھا چڑھاؤ پر
بس اب جماؤ کناروں پہ پتھروں کا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.