عداوت ہاتھ کے پتھر کو شیشے سے نبھانی ہے
عداوت ہاتھ کے پتھر کو شیشے سے نبھانی ہے
مرے ہی عکس کو مجھ سے ذرا سی بد گمانی ہے
گزاری حادثے کے ساتھ میں نے زندگی پوری
بری اک یاد میرے ذہن سے مجھ کو مٹانی ہے
مرے سچ بولنے سے سب کے سب ہوں گے خفا یعنی
مجھے ناراضگی خاموش رہ کر ہی جتانی ہے
ہواؤں کی شرارت دیکھ لے اب غور سے تو بھی
انہیں بس پھول پر بیٹھی ہوئی تتلی اڑانی ہے
تری تصویر اپنے ہاتھ سے میں نے بنائی جو
مجھے وہ رات دن ہر روز سینہ سے لگانی ہے
ندی چاہت بھری جو کوہساروں سے لگی بہنے
اسے تو تشنگی کھارے سمندر کی بجھانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.