عداوتیں نصیب ہو کے رہ گئیں
عداوتیں نصیب ہو کے رہ گئیں
محبتیں رقیب ہو کے رہ گئیں
پرند ہیں نہ آنگنوں میں پیڑ ہیں
یہ بستیاں عجیب ہو کے رہ گئیں
ترس رہی ہیں یوں بہار کو رتیں
غریب کا نصیب ہو کے رہ گئیں
بس ایک پل دھنک کی ساری شوخیاں
مرے بہت قریب ہو کے رہ گئیں
مرے دکھوں کا ذکر شہر شہر ہے
اداسیاں نقیب ہو کے رہ گئیں
میں خود سے جب بچھڑ گئی تو بس تری
دعائیں ہی حبیب ہو کے رہ گئیں
روایتوں کی قتل گاہ عشق میں
یہ لڑکیاں صلیب ہو کے رہ گئیں
- کتاب : ایک دیا اور ایک پھول (Pg. 50)
- Author : عشرت آفریں
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.