افسردہ بہت ہے دل ناکام بہت ہے
افسردہ بہت ہے دل ناکام بہت ہے
کٹ جائے اگر خیر سے یہ شام بہت ہے
درد دل بیتاب کا سوچو نہ مداوا
یارو مجھے اس درد میں آرام بہت ہے
ہم راہ مرے تجھ کو کسی نے نہیں دیکھا
کہنے کو ترے ساتھ مرا نام بہت ہے
سوچا ہوا پورا کبھی ہونے نہیں دیتا
یہ وقت جو اس کام میں بدنام بہت ہے
کچھ کرنے کی زحمت نہ کریں آپ گوارا
ڈھانے کو ستم گردش ایام بہت ہے
ہر شخص کو حق ہے کہ ہر اک شے کو وہ جانے
کیا چیز بہت خاص ہے کیا عام بہت ہے
معنی نہیں بن پڑتے کبھی شور و شغف کے
دلدل کی طرح دل میں تو کہرام بہت ہے
صحرا میں خبردار ابھی قیس نہ بننا
اے اہل جنوں جذب دروں خام بہت ہے
سنتے ہیں وہی اصل میں شاعر ہے نشاطؔے
مشہور بہت ہے کہیں گمنام بہت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.