Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اگر دماغ سے باغی ہوئے نہیں ہوتے

عاصم واسطی

اگر دماغ سے باغی ہوئے نہیں ہوتے

عاصم واسطی

MORE BYعاصم واسطی

    اگر دماغ سے باغی ہوئے نہیں ہوتے

    دل و نظر کے حسیں سلسلے نہیں ہوتے

    عجیب بات ہے پی کر بھی روشنی کا لہو

    مری زمین کے پودے ہرے نہیں ہوتے

    اگر لہو نہیں کرتا میں اپنے پاؤں یہاں

    تری زمیں پہ کہیں راستے نہیں ہوتے

    یہ لوگ عجز کی تاثیر سے نہیں واقف

    اسی لئے تو یہاں معجزے نہیں ہوتے

    نہ کر تلاش مقدر کا آسماں ان پر

    ہتھیلیوں پہ ستارے جڑے نہیں ہوتے

    یہ ارد گرد کی موجودگی تو برحق ہے

    مگر وہ لوگ جو ہوتے ہوئے نہیں ہوتے

    مجھے بتائے سبب کوئی ناگہانی کا

    بلا جواز اگر حادثے نہیں ہوتے

    ہم اصل شکل بہر کیف دیکھتے عاصمؔ

    فریب خیز اگر آئنے نہیں ہوتے

    مأخذ :
    • کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 109)
    • Author :عاصم واسطی
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
    • اشاعت : 2nd

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے