اگر کچھ وقت مل جاتا تو پھر پیاسا نہیں رہتا
اگر کچھ وقت مل جاتا تو پھر پیاسا نہیں رہتا
مگر ہاتھوں میں میرے دیر تک شیشہ نہیں رہتا
غم اپنے ڈال کر اس میں سب اپنی راہ لیتے ہیں
زیادہ دیر تک خالی مرا کاسہ نہیں رہتا
یہ جیون تو فقط اک سلسلہ ہے چکرویوہوں کا
یہاں سے بچ نکلنے کا کوئی رستہ نہیں رہتا
یہ مہماں ہے اسے جانے کی ہر دم جلدی رہتی ہے
مرے گھر میں زیادہ دیر تک پیسہ نہیں رہتا
عجب سی مردنی ہے اور ہر کونے میں خاموشی
یہ کیسا گھر ہے کیا اس میں کوئی بچہ نہیں رہتا
ہیں غزلیں تلخؔ کی انمول پر جو چاہے لے جائے
یقیں کر اس خزانے پر کوئی پہرہ نہیں رہتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.