اگر مسرت میں غم بہ فرض محال آیا تو کیا کرو گے
اگر مسرت میں غم بہ فرض محال آیا تو کیا کرو گے
ہر ایک لمحہ صدی ہو جس کا وہ سال آیا تو کیا کرو گے
یہ میں نے مانا مرے غموں سے تمہیں کوئی واسطہ نہیں ہے
مگر کبھی کی نوازشوں کا خیال آیا تو کیا کرو گے
جفا اگر کوئی مصلحت ہے چلو ہمیں ہر جفا گوارا
دل ایسے نازک ترین شیشے میں بال آیا تو کیا کرو گے
محبت اک جبر بے اماں ہے کہ زور چلتا نہیں کسی کا
تمہارا دل بھی ہمارے دل کی مثال آیا تو کیا کرو گے
عنایت بے طلب سے پہلے نوازش بے اماں کی خاطر
تمہارے قدموں پہ ہر تمنا میں ڈال آیا تو کیا کرو گے
زمانہ نقاد مستقل ہے کوئی بچا ہے نہ بچ سکے گا
عروج کا ساتھ دینے والو زوال آیا تو کیا کرو گے
محبت اک قدر مشترک ہے سراجؔ جلنا ہے میری قسمت
میں سوچتا ہوں تمہارے دل کا سوال آیا تو کیا کرو گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.