اگر اس کوہ ندا پر سے اشارہ ہو جائے
اگر اس کوہ ندا پر سے اشارہ ہو جائے
عمر چپ چاپ بھی گزرے تو گزارہ ہو جائے
مجھ میں آباد کئی ایک ستارے ہیں تو کیا
مجھ سے آباد کوئی ایک ستارہ ہو جائے
شجر جاں سے اڑا کر میں جنہیں بھول گیا
ان پرندے سے اگر ربط دوبارہ ہو جائے
کسے معلوم اسی درد کی رفتار کے ساتھ
دل پھر اک جست بھرے اور تمہارا ہو جائے
کشتیاں موج بہ موج آتی رہیں جاتی رہیں
ایسا آباد مرے دل کا کنارہ ہو جائے
روز و شب اپنے ہیں جس شخص کے وقت اپنا ہے
کیسے ممکن وہ کسی شام ہمارا ہو جائے
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 27)
- Author :شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.