اے ہم سفر یہ راہ بری کا گمان چھوڑ
اے ہم سفر یہ راہ بری کا گمان چھوڑ
کس نے کہا ہے تجھ سے قدم کے نشان چھوڑ
پھر دیکھ زندگی کے مزے تجربوں کے رنگ
باہر قدم نکال ذرا سائبان چھوڑ
اب دوستی نہیں نہ سہی دشمنی سہی
کوئی تو رابطے کی کڑی درمیان چھوڑ
اس کی وفائیں صرف ہواؤں کے ساتھ ہیں
یہ اعتماد دوستیٔ بادبان چھوڑ
تلوار کی زبان سمجھنے لگے ہیں لوگ
اب یہ مہاتماؤں کا طرز بیان چھوڑ
جو تیرے سر پرست تھے کب کے چلے گئے
فرقہ پرستی تو بھی یہ ہندوستان چھوڑ
باقی جو بچ رہے ہیں وہ سرکس کے شیر ہیں
مردہ ہوا یہ دشت شکاری مچان چھوڑ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.