اے مرے ہم کنار جسم چل مجھے بے کنار کر
اے مرے ہم کنار جسم چل مجھے بے کنار کر
میں تجھے مشتہر کروں تو مرا اشتہار کر
دونوں کو یاد تو رہے بیٹھے ہیں آر پار ہم
بیچ کے اس چراغ کو دیکھ تو لیں پکار کر
پانی یہاں سے چل دیا تجھ کو پکارتے ہوئے
بیٹھا اب اپنے حوض پر پانی کا انتظار کر
جسم سے غم نکل گیا کپڑوں کا دم نکل گیا
اور مجھے رہائی دے اور مرا شکار کر
ہجر کے ہاتھ کھل کے دیکھ وصل کے ساتھ مل کے دیکھ
ایک سے اختیار مانگ ایک کو اختیار کر
رات بچی نہ دن بچے وقت بہت سا بچ گیا
وعدے کی رات کاٹ کر وعدے کا دن گزار کر
شہر میں داخلے کی شرط جسم نہیں تھا روح تھی
جسم کا جسم رکھ دیا سر سے کہیں اتار کر
خاک بھی جم گئی مری راکھ بھی تھم گئی مری
لوٹوں گا آج دیر سے تھوڑا سا انتظار کر
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 71)
- Author : شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.