اے نسیم سحری ہم تو ہوا ہوتے ہیں
اے نسیم سحری ہم تو ہوا ہوتے ہیں
دم جو گھٹتا ہے محبت میں خفا ہوتے ہیں
ہم فقیرانہ غزل کہتے ہیں اے شاہ جہاں
خیر ہو خیر ہو مصروف دعا ہوتے ہیں
بحر عالم میں یہ انسان ہیں مانند حباب
دم میں بنتے ہیں یہ دم بھر میں فنا ہوتے ہیں
ہم غریبوں کو نہ اس بزم سے اٹھوا اے بت
صحبت عام میں خاصان خدا ہوتے ہیں
ہم میں اور ان میں بڑھا رابطہ اخترؔ اتنا
ہم پہ وہ صدقے ہیں ہم ان پہ فدا ہوتے ہیں
مأخذ:
Intikhab-e-wajid ali shah akhtar (Pg. B-152 E-153)
- مصنف: واجد علی شاہ اختر
-
- اشاعت: 1984
- ناشر: اترپردیش اردو اکیڈمی، لکھنؤ
- سن اشاعت: 1984
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.