اے وقت تو گزرنے لگا کس مقام سے
اے وقت تو گزرنے لگا کس مقام سے
بیزار ہے زمانہ محبت کے نام سے
نظریں ملیں تو آنکھوں نے دیکھے ہزار خواب
لاکھوں گمان ابھرے تمہارے سلام سے
جن کی رگوں میں خون ہے رشوت کا وہ مجھے
آگاہ کر رہے ہیں حلال و حرام سے
ملا زمانہ ساز ہے پنڈت ہے زر پرست
دونوں کو کچھ غرض نہیں رحمان و رام سے
احباب کھا گئے ہیں فریب زیاں و سود
بیوپار ہو رہا ہے محبت کے نام سے
اب رات ہو چکی ہے اے آوارگی چلوں
آواز دے رہا ہے کوئی مجھ کو شام سے
تجھ میں شبیہ پائی ہے ماہ تمام کی
تشبیہ تجھ کو کیوں نہ دوں ماہ تمام سے
بے لوث ملنے والا اب آتا نہیں کوئی
آتے ہیں اب جو لوگ وہ آتے ہیں کام سے
موضوع چاہے کوئی ہو میرے کلام کا
میں ہم کلام ہوتا ہوں اشہرؔ عوام سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.