ایسا بھی نہیں درد کے مارے نہیں دیکھے
ایسا بھی نہیں درد کے مارے نہیں دیکھے
ہم نے گل و بلبل کے اشارے نہیں دیکھے
جب میں نے کہا مرتا ہوں منہ پھیر کے بولے
سنتے تو ہیں پر عشق کے مارے نہیں دیکھے
ہر سمت پھرے خاک اڑایا کئے برسوں
پر نقش قدم ہم نے تمہارے نہیں دیکھے
پوشیدہ ہیں کس حد میں مری خاک کے ذرے
پتھر میں بھی اس طرح اشارے نہیں دیکھے
تربت میں مرے بند کفن کھول کے بولے
ہم نے دہن زخم تمہارے نہیں دیکھے
اب قبر پہ آئے ہو تو اس سمت بھی دیکھو
ہاں نیچی نگاہوں کے اشارے نہیں دیکھے
بے چین ہے دل فصل بہاری میں حسیںؔ کا
اب تک کسی گل رو کے اشارے نہیں دیکھے
- کتاب : Noquush (Pg. B397 E407)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.