ایسا خمار ہے تری چشم غزال میں
خالق کا معجزہ ترے حسن و جمال میں
بنتا نہیں جواب خرد کی کہاں بساط
کیا کیا تحیرات ہیں دل کے سوال میں
کر دے کہیں نہ راکھ جلا کر ذرا سنبھل
ہے وہ تپش نہاں مرے سوز جلال میں
خاموشیوں میں بھی ہے جداگانہ گفتگو
بولے تو گویا جادوگری ہے کمال میں
لطف و کرم رہے ترا ڈھلتے رہیں سدا
یارب محبتوں کے یہ پل ماہ و سال میں
میرے تصورات سے جائے گا وہ کہاں
جس کا قیام ہے مرے حسن خیال میں
اس درجہ احتیاط میں لازم ہے احتیاط
ٹوٹے نہ دل کا آئنہ اس دیکھ بھال میں
ورنہ شکار کرنا ہمیں سہل تھا کہاں
مرضی سے دل کی آئے ہیں ہم تیرے جال میں
ہوں مطمئن میں اس کو دل و جان سونپ کر
اس کی رضا ہے چاہے رکھے جیسے حال میں
رزق حلال سے ملیں دنیا کی نعمتیں
صدقہ ہے اک جواز کہ برکت ہے مال میں
اترائیے نہ خود پہ کہ نسرینؔ ایک دن
دور عروج ڈھلتا ہے دور زوال میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.