عیش رفتہ نے بہت خون رلایا ہے مجھے
عیش رفتہ نے بہت خون رلایا ہے مجھے
پھول کی سیج نے کانٹوں پہ سلایا ہے مجھے
دے کے اک شعلۂ گفتار جگایا ہے مجھے
عہد خوابیدہ نے بے درد بنایا ہے مجھے
زرد رو خار بھی ہے عاشق سلمائے بہار
شوخ کلیوں نے اشاروں میں بتایا ہے مجھے
ٹوٹتا ہی نہیں رنگینیٔ خواہش کا طلسم
اسم اعظم کا عمل بھی تو سکھایا ہے مجھے
خون مظلوم اکارت تو نہیں جا سکتا
زخم گل ریز نے پھولوں سے سجایا ہے مجھے
شاید اس دور کا شیو جی ہی سمجھ کر جاویدؔ
وقت نے زیست کا سب زہر پلایا ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.