عجب منظر برائے گفتگو رکھا ہوا تھا
عجب منظر برائے گفتگو رکھا ہوا تھا
چراغ اک آئنے کے روبرو رکھا ہوا تھا
زمرد شاخچوں یاقوتی پھولوں نے مسلسل
پرندوں کو اسیر رنگ و بو رکھا ہوا تھا
دریچے میں ادھر دو نیم باز آنکھیں جڑی تھیں
گلی نے آہٹوں کو نرم خود رکھا ہوا تھا
منقش طشت میں لمحوں کے سر لائے گئے تھے
پیالے میں زمانوں کا لہو رکھا ہوا تھا
ادھر جب لشکری اپنی کمانیں کھینچتے تھے
ادھر ہاتھوں میں اک تشنہ گلو رکھا ہوا تھا
ستارے جس جگہ پانی کے اوپر بہہ رہے تھے
بریدہ سر کنار آب جو رکھا ہوا تھا
ٹھٹھرتی راکھ میں سیارگاں بے حس پڑے تھے
برابر میں جہان ہاؤ ہو رکھا ہوا تھا
نئے دن کا ورق خاکستری کرتی رتوں کو
کتاب روز و شب نے سرخ رو رکھا ہوا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.