عجب نہیں کہ پھر اک بار میں بدل جاؤں
عجب نہیں کہ پھر اک بار میں بدل جاؤں
زمیں سے دور کہیں اور ہی نکل جاؤں
پرانے وقت کا سکہ ہوں مجھ کو پھینک نہ دے
برے دنوں میں یہ ممکن ہے میں بھی چل جاؤں
ترے بدن میں کہیں روشنی کا نام نہیں
اتر ہی جاؤں بدن میں ترے میں جل جاؤں
مجھے نہیں تو کسی اور کو تو کاٹے گا
یہ سانپ ہے تو اسے مار کر نکل جاؤں
خدا گواہ بہت تھک گیا ہوں رو رو کر
کوئی تو پیار سے دیکھے کہ میں بہل جاؤں
نہ کام آئے گا یہ گوشت کا بدن علویؔ
مشینی دور ہے لوہے میں کیوں نہ ڈھل جاؤں
- کتاب : لفافے میں روشنی (Pg. 66)
- Author :محمد علوی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.