عجیب رت ہے یہ ہجر و وصال سے آگے
کمال ہونے لگا ہے کمال سے آگے
وہ ایک لمحہ جو تتلی سا اپنے بیچ میں ہے
اسے میں لے کے چلی ماہ و سال سے آگے
کوئی جواز ہو ہمدم اب اس رفاقت کا
تلاش کر مجھے میرے جمال سے آگے
جواب خواب بھلا خواب کے سوا کیا ہے
مگر وہ نکلا نہیں ہے سوال سے آگے
پگھل رہا ہے مرا دن سیاہ راتوں میں
کہانی گھوم رہی ہے زوال سے آگے
رکے ہوئے ہیں کنارے پہ وہ تلاطم ہے
یہ شہر عشق ہے اور ہے مجال سے آگے
مشام جاں میں کوئی دیپ سا جلائے ہوئے
نکل چلی ہوں میں رنج و ملال سے آگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.