اجنبی جانا کسی نے دشمن جانی مجھے
اجنبی جانا کسی نے دشمن جانی مجھے
جان کر بھی آج تک دنیا نہ پہچانی مجھے
یاد جب آیا ہے دور حشر سامانی مجھے
پانی پانی کر گیا انداز انسانی مجھے
دوسروں کی راحتوں کا راستہ تو کھل گیا
راس آئے یا نہ آئے میری قربانی مجھے
لے اڑا وہ تو مجھے میرا پر پرواز شوق
مار دیتی گلستاں کی تنگ دامانی مجھے
میں تو سمجھا تھا مٹا ڈالیں گے یہ مرا وجود
حادثوں نے بخش دی اک عمر لافانی مجھے
پاؤں اٹھتے ہی گئے منزل کی جانب دم بدم
راہ دکھلاتی گئی میری پریشانی مجھے
منزل مقصود روشن راستہ بے پیچ و خم
اب سفر کی چاہیے کیا اور آسانی مجھے
چھوڑ کر اس آستاں کو یہ ملی مجھ کو سزا
در بہ در کرنی پڑی خم اپنی پیشانی مجھے
جان دے دیتے ہیں ناحق پر بھی لوگ اپنی عزیزؔ
حق بیانی سے ہو کیوں آخر پشیمانی مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.