اندھیری گلیوں سے ان کو یہاں نکالا ہے
اندھیری گلیوں سے ان کو یہاں نکالا ہے
بہت سے لوگ ہیں ہم نے جنہیں سنبھالا ہے
یہاں پہ ویسے تو آزاد ہیں سبھی لیکن
مگر زبان پہ ہر اک بشر کی تالا ہے
عجیب بات ہے خود ہی وفا پرستوں نے
محبتوں کا جنازہ یہاں نکالا ہے
حضور ہم سے کوئی کیا ہوئی ہے گستاخی
یہ صرف جملہ ہے پتھر نہیں اچھالا ہے
جو کھا کے بچے امیروں کے چھوڑ دیتے ہیں
غریب لوگوں کے بچوں کا وہ نوالہ ہے
رعایا خوش تھی کہ جمہوریت بحال ہوئی
سیاستوں نے کوئی اور روگ پالا ہے
جو وقت جاتا ہے واپس کبھی نہیں آتا
صباؔ یہ سوچ کے ہم نے اسے سنبھالا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.