اپنا تو خیر ذکر کیا کوئی نہیں نگاہ میں
اپنا تو خیر ذکر کیا کوئی نہیں نگاہ میں
عمر تمام ہو گئی چھوٹے سے اک گناہ میں
کس کا خرام ناز تھا کون تھا غم کی راہ میں
نور سا اک چمک اٹھا قلب شب سیاہ میں
کون سمجھ سکے اسے ربط نہاں کی بات ہے
حسن کی ہر ادا ملی عشق کے اشتباہ میں
تیری نگاہ نیم وا کام تو اپنا کر گئی
کیف دوام دے گئی کلفت گاہ گاہ میں
دیکھو چراغ آگہی راہ جنوں میں بجھ گیا
عقل کے ہوش گم ہیں اب ایک ہی انتباہ میں
ایک مقام ہے جہاں ایک ہیں عکس و آئنہ
عشق کو جا کے دیکھیے حسن کی جلوہ گاہ میں
دیکھ رہی ہے آج بھی میری نگاہ گرم و تیز
چھپنے کو چھپ گئے ہو تم پردۂ مہر و ماہ میں
محفل زیست میں صباؔ ہوگا نظر کا حال کیا
آگ سی جب بھڑک اٹھی قلب جنوں پناہ میں
مأخذ:
جاودان مضراب (Pg. 71)
- مصنف: کبیر احمد جائسی
-
- ناشر: قرطاس، لائلپور
- سن اشاعت: 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.