اپنے انداز میں اوروں سے جدا لگتے ہو
اپنے انداز میں اوروں سے جدا لگتے ہو
تم پجاری نہیں لگتے ہو خدا لگتے ہو
کس قدر مان سے روکا تھا اسے جانے سے
جس نے پوچھا ہے جواباً مرے کیا لگتے ہو
نیچی نظریں کیے سمٹے ہوئے گھبرائے ہوئے
تم مجسم کیا کہیں اس کو حیا لگتے ہو
اچھی لگتی ہو مجھے تم کیا تمہیں میں اچھا
نامکمل تھا سوال اس نے کہا لگتے ہو
مجھ سے چھن جاؤ گے تم دل کو یہ خدشہ بھی نہیں
کس نے چھینی ہے دعا تم تو دعا لگتے ہو
کیا ہو تم دھوپ کی صورت کبھی آ چبھتے ہو
اور کبھی تیز کبھی نرم ہوا لگتے ہو
مأخذ:
Mohabbat Rasty me.n hai (Pg. 149)
- مصنف: Wajih Sani
-
- اشاعت: 2016
- ناشر: Samiya Publication
- سن اشاعت: 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.