اپنی ہر اک ادا میں بہت دل نشین تھا
اپنی ہر اک ادا میں بہت دل نشین تھا
وہ قتل کر کے میرے ہی دل کا مکین تھا
یہ تھا فریب حسن یا حسن فریب تھا
ہر سنگ رہ گزر جو ملا وہ حسین تھا
روشن تھے میری آنکھوں میں ہر سو چراغ شوق
ہستی سراب تھی ترا ملنا یقین تھا
فطرت میں بے وفائی تھی لیکن مرے لئے
خوشبو بکھیرتا ہوا لہجہ امین تھا
سچا ہو عشق جیسے زلیخا کا عشق تھا
چہرہ ہو جیسے چہرۂ یوسف حسین تھا
نقویؔ جو مسکراتا رہا دل کو توڑ کے
اس کے ہر ایک مکر پہ صد آفرین تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.