اپنی مٹی سے کہاں لوگ بگڑنے والے
اپنی مٹی سے کہاں لوگ بگڑنے والے
دل یہیں چھوڑ کے جائیں گے اجڑنے والے
دوڑتے ہنستے گزر جاتے ہیں لمحے ان کے
کتنے خوش باش تھے رنگوں کو پکڑنے والے
ان کے اوصاف میں شامل تھا عجب ایک تضاد
پیار بھی ٹوٹ کے کرتے تھے اکڑنے والے
کوئی سورج نہیں چمکا کسی پیشانی پر
خاک میں مل گئے کیا خاک رگڑنے والے
چاند سورج تو چلے آتے ہیں واپس بھی مگر
لوٹ کر آتے نہیں ہم سے بچھڑنے والے
ہم تو بس جنگ مخالف ہیں زمانے میں شمیمؔ
امن کی راہ وہ ڈھونڈیں جو ہیں لڑنے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.