اپنی پلکوں کو اٹھاؤ تو غزل ہو جائے
اپنی پلکوں کو اٹھاؤ تو غزل ہو جائے
ہم سے نظریں جو ملاؤ تو غزل ہو جائے
سوئے احساس جگاؤ تو غزل ہو جائے
آگ پانی میں لگاؤ تو غزل ہو جائے
میرے اشعار کو اچھا سا ترنم دے کر
اپنے ہونٹوں پہ سجاؤ تو غزل ہو جائے
شب تاباں کو ذرا اور نکھر جانے دو
حوصلے اور بڑھاؤ تو غزل ہو جائے
اپنی مخمور نگاہیں نہ ہٹانا مجھ سے
مجھ کو مدہوش بناؤ تو غزل ہو جائے
حرف سے لفظ بنو لفظ سے اشعار بنو
یوں تخیل کو سجاؤ تو غزل ہو جائے
تم نے مظہرؔ کو جلایا ہے غم فرقت میں
وصل کی شمعیں جلاؤ تو غزل ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.