اپنی تنہائی کو برباد نہیں کرتا میں
اپنی تنہائی کو برباد نہیں کرتا میں
کون کہتا ہے تجھے یاد نہیں کرتا میں
مسکراتے ہوئے چپ چاپ بچھڑ جاتا ہوں
رسم کوئی نئی ایجاد نہیں کرتا میں
یاد تنہائی کسک صبر وفا سچائی
ان پرندوں کو تو آزاد نہیں کرتا میں
چاند کو مجھ سے ہمیشہ یہ شکایت ہی رہی
ہجر کا کوئی سبق یاد نہیں کرتا میں
دل کو ویران ہی رہنے میں سکوں ملتا ہے
اس کو دانستہ بھی آباد نہیں کرتا میں
میرے آنسو ہی مرے عشق کا سرمایہ ہیں
جا شب ہجر یہ امداد نہیں کرتا میں
مشتعل کر دیں مسلماں کو مسلماں کے خلاف
اس پہ یکجا کبھی افراد نہیں کرتا میں
چھوڑ دیں ساتھ جو منزل پہ پہنچنے سے قبل
ایسے لوگوں کو تو ہمزاد نہیں کرتا میں
بھوکا رہنا مجھے منظور ہے لیکن شہزادؔ
حاکم شہر سے فریاد نہیں کرتا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.