اپنوں کی زباں اور ہے غیروں کی زباں اور
اپنوں کی زباں اور ہے غیروں کی زباں اور
پھولوں کے نشاں اور ہیں کانٹوں کے نشاں اور
ہر سمت وہی برق وہی آگ کے شعلے
آباد کہاں جا کے کریں دل کا جہاں اور
اب اور نہ غم دو کہ نکل آئیں گے آنسو
بھڑکے گی اگر آگ تو اٹھے گا دھواں اور
نکلو تو سہی گھر سے کوئی لے کے ارادہ
کام آئے گا پھر آپ کے یہ عزم جواں اور
تم دور چلے جاؤ گے جب چھوڑ کے تنہا
رہ رہ کے ستائے گا مجھے درد نہاں اور
صدمات کے اس بوجھ سے میں ٹوٹ گیا ہوں
اٹھنے کا نہیں مجھ سے یہ اب بار گراں اور
کیا سچ ہے کنولؔ جھوٹ ہے کیا کون بتائے
زخموں کے بیاں اور ہیں قاتل کا بیاں اور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.