عقل کے اندھوں نے عاشق بھی نہ پہچانے دو
عقل کے اندھوں نے عاشق بھی نہ پہچانے دو
ذاتوں کی آگ میں جب جل گئے دیوانے دو
چھوٹی سی بات پہ لڑ پڑتے ہیں ڈر لگتا ہے
یہ دکھی لوگ تو معصوم ہیں سمجھانے دو
کچھ بھی اب یاد نہیں عالم مدہوشی کا
اس کی زلفوں پہ مگر لکھ دئے افسانے دو
ایک منزل ہے مگر بات نہیں ہوتی ہے
ساتھ چلتے ہیں مگر پھر بھی ہیں بیگانے دو
پاک ناپاک کی پابندی وہ بھی عاشق پر
ڈوب کے پیتے ہیں جو ان کو نہ پیمانے دو
قادیانی کہو سنی کہو شیعہ کہو تم
ملک سب کا ہے تو آرام سے بس جانے دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.