عرض غم کبھی اس کے روبرو بھی ہو جائے
عرض غم کبھی اس کے روبرو بھی ہو جائے
شاعری تو ہوتی ہے گفتگو بھی ہو جائے
زخم ہجر بھرنے سے یاد تو نہیں جاتی
کچھ نشاں تو رہتے ہیں دل رفو بھی ہو جائے
رند ہیں بھرے بیٹھے اور مے کدہ خالی
کیا بنے جو ایسے میں ایک ہو بھی ہو جائے
میں ادھر تن تنہا اور ادھر زمانہ ہے
وائے گر زمانے کے ساتھ تو بھی ہو جائے
پہلی نامرادی کا دکھ کہاں بسرتا ہے
بعد میں اگر کوئی سرخ رو بھی ہو جائے
دین و دل تو دے بیٹھے اب فرازؔ کیا غم ہے
کوئے یار میں غارت آبرو بھی ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.