اشک آنکھوں میں ڈر سے لا نہ سکے
اشک آنکھوں میں ڈر سے لا نہ سکے
دل کی بھڑکی ہوئی بجھا نہ سکے
نہ ہلی جب زباں نزاکت سے
رہ گئے دیکھ کر بلا نہ سکے
تھیں جو اس میں حیا کی کچھ باتیں
شکوہ میرا وہ لب پہ لا نہ سکے
کیا ہوئے تیرے حوصلے اے اشک
حرف تقدیر کو مٹا نہ سکے
تھا یہ خطرہ کہیں پسند نہ ہوں
گالیاں بھی مجھے سنا نہ سکے
گو بہت پاس غیر تھا لیکن
آنکھ ہم سے بھی وہ چرا نہ سکے
پاؤں چوما کیے حنا کی طرح
جب کوئی اور رنگ لا نہ سکے
خامشی تھی بہ شکل زخم مجھے
لب تک اپنے سوال آ نہ سکے
نہ ملی اس نے پاؤں میں مہندی
رنگ اپنا عدو جما نہ سکے
اضطراب قضا ہوا یہ نسیمؔ
کہ گلے بھی اسے لگا نہ سکے
مأخذ:
Kulliyat-e-Naseem (Pg. 393)
- مصنف: نسیم دہلوی
-
- اشاعت: 1966
- ناشر: سید امتیاز علی تاج, مجلس ترقی ادب، لاہور
- سن اشاعت: 1966
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.