اول تو لو یہ جان کہ تنہائی بہت ہے
اول تو لو یہ جان کہ تنہائی بہت ہے
دل رکھو پھر ایسا جو تمنائی بہت ہے
ہم اس سے کسی طرح نہیں کم ہے ستم یہ
اور اس پہ ستم ہے کہ وہ ہرجائی بہت ہے
دریا کے کنارے پہ کسی روز کھلا بھید
وہ ذات ہے اپنی کہ جو صحرائی بہت ہے
جینے کے لئے کافی ہے تھوڑی سی جہالت
مرنے کے لئے تھوڑی سی دانائی بہت ہے
ہم سر جو ہمارا ہو اسے سامنے لاؤ
ترکشؔ بھی ہے سودائی پہ سودائی بہت ہے
- کتاب : اداس لوگوں کا ہونا بہت ضروری ہے (Pg. 77)
- Author : ترکش پردیپ
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.