باد بہاراں لے آئی ہے بھولے ہوئے افسانوں کو
باد بہاراں لے آئی ہے بھولے ہوئے افسانوں کو
جانے کیا سمجھا تھا زمانے نے اپنے دیوانوں کو
کیسے کیسے لوگ تھے جن سے بستی بستی گلشن تھی
گلشن گلشن ویرانے ہیں دیکھ لیا انسانوں کو
بجلیوں کو بھی تاب نہ تھی جن کی وہ نشیمن خود پھونکے
پر ماریں نہ پرندے جہاں لوٹا ایسے کاشانوں کو
شیخ و برہمن دست و گریباں دیر و حرم پیوند زمین
آخر اجنبی ہاتھوں نے الجھا ہی دیا نادانوں کو
شاید اب تعمیر کی لذت پا نہ سکیں گے جیتے جی
جیسے چاہیں بہلائیں بربادی کے ارمانوں کو
چھوڑو بھی تدبیر کے قصے کوئی خرد کی بات کرو
وحشی ہی آباد کریں گے دنیا کے ویرانوں کو
صدیوں پرانے رنگ میں تو نے اپنے وقت کا حال کہا
کب تک یہ انداز نظرؔ خوش آئے گا فرزانوں کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.